ریسرچرز چاند سے زیادہ مریخ میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں؟
ہمارا ہمسایہ سیارہ ہے اور ہمارے سولر سسٹم میں مریخ ہی سیارہ ہے جہاں زندگی ممکن ہو سکتی ہے۔
ریسرچرز چاند سے زیادہ مریخ میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں؟
مریخ ہمارا ہمسایہ سیارہ ہے اور ہمارے سولر سسٹم میں مریخ ہی سیارہ ہے جہاں زندگی ممکن ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ غالبا اسے انسانوں کے لیے اہم بناتی ہے۔
تاریخ رات اور دن کی گردش زمین جیسی ہے۔ مریخ کا ایک دن زمین کے مقابلے میں 37 منٹ طویل ہے۔ چاند کی دن اور رات ان دی زمین کتنی طویل ہے لیکن وہاں اور رات کے درجہ حرارت میں فرق ہو جاتا ہے۔ اسکی ایک وجہ یہ ہے کہ زمین اور مریخ کے برعکس چاند کا اپنا کوئی ایسا سسٹم نہیں ہے جو دن اور رات کے درجہ حرارت کو کنٹرول کر سکے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ زمین کا محور بھی سورج کے گرد اس طرح جھکا ہوا ہے جیسا کہ مریخ کا ہے۔ مشترکہ خصوصیات کی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ دونوں سیارے کم و بیش ایک جیسے ہیں۔
زمین کا کرہ ہوائی میں آکسیجن اور نائٹروجن سے بنا ہے ہمارے نظام شمسی میں پانی لیکؤڈ شکل میں صرف زمین پر ہی موجود ہے مریخ پر بھی پانی کے آثار ملے ہیں۔ دریائی وادیوں پر ہوئی تحقیق کے مطابق ساڑھے تین ارب سال پہلے وہاں پر پانی موجود تھا۔ اس سرخ سیارے کا کلائمیٹ زندگی کے لئے زیادہ سازگار ہے۔
سورج سے نکلنے والے ذرات مریخ کے کرہ ہوائی کے اوپری حصے کو تیزی سے تباہ کر رہے ہیں۔ زمین کا کرہ ہوائی ایک مقناطیسی فیلڈ کی وجہ سے بڑی حد تک محفوظ ہے۔ مریخ کے کرہ ارض کی موٹائی زمین کے ایٹماسفیئر کا سولہواں حصہ رہ گئی ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں کبھی زندگی آباد تھی خشک اور برفیلا صحرا بن چکی ہے۔
کیا مریخ کو بچانے کے لئے اس کے اور سورج کے درمیان ایک مصنوعی مقناطیسی فیلڈ تیار کی جاسکتی ہے؟ اس کا اندازہ لگانے کی خاطر زمین پر کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔ کیا یہ سرخ سیارہ ایک بار پھر زندگی کے لیے سازگار ہو سکے گا؟ فی الحال کم ازکم تھیوری میں تو یہ ممکن معلوم ہوتا ہے۔